غیرمقلد نام نہاد [اہلحدیث] کا ایک دھوکا - محمود حسن جمشیدپوری

نئی تحاریر

2014/10/21

غیرمقلد نام نہاد [اہلحدیث] کا ایک دھوکا

غیرمقلد نام نہاد [اہلحدیث] کا  ایک دھوکا 

غیرمقلد نام نہاد [اہلحدیث] اپنے ذہن اور اپنی سوچ کو خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سوچ اور معصوم سمجھتے ہیں – اس لئے جو شخص ان کے فہم سے اختلاف کرے اس کو نہیں کہتے کہ اس نے ہمارے فہم کو نہیں مانا بلکہ اس کو خدا اور رسول سلی اللہ علیہ وسلم کا مخالف کہتے ہیں – ان کی سمجھ کے خلاف کسی امام کا فہم ہو ، صحابی کی سوچ ہو ، خلیفہ راشد رضی اللہ عنہم کا فتویٰ ہو ، سب کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مخالف کہیں گے ، اور دھوکا یہ دیں گے کہ ایک طرف قولِ معصوم ہے دوسری طرف قولِ مجتہد ، جس سے خطاء کا امکان بلکہ وقوع بھی ہے ، حالانکہ اتنی بات صاف ہے کہ دونوں جہانوں کی کامیابیاں اتباع رسولِ معصوم صلی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ ہیں ، مگر رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دین ہم تک بواسطہ امّت پہنچا ہے ، اب اگر اس پر امّت کا اجماع ہے تو اجماع معصوم ہوتا ہے –
اس لیے ایسے مسائل حجت قاطعہ ہیں کہ معصوم کی بات معصوم واسطہ سے ہم تک پہنچ گئی لیکن اگر اس مسئلہ پر اجماع نہیں بلکہ مجتہدین میں اختلاف ہے تو یہ رحمتِ واسعہ ہے کہ ثواب پر دو اجر اور خطاء پر ایک اجر اور عمل ہر حال میں مقبول – اس لئے مجتہد اور مقلد کو ذرہ بھر خطرہ نہیں ، ان کے اعمال مقبول ہیں اور اجر بھی یقینی ہے ، خواہ ایک اجر ملے یا دو – مجتہد اور غیرمقلد کا مقابلہ معصوم اور غیر معصوم کا مقابلہ نہیں بلکہ اہل اور نااہل کا مقابلہ ہے اور نااہل کا عمل مردود اور گناہ لازم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "من قال فی القراٰن براُیہ فاصاب فقہ اخطاء" – کتنا بڑا فرق ہے کہ مجتہد کو خطاء پر بھی اجر ، غیرمقلد کا ثواب بھی خطاء - جیسے ڈاکٹر انجیکشن لگائے تو بلا ری ایکشن بھی مجرم اور جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہ ہو وہ بغیر ایکسیڈنٹ کرنے کے بھی قانونی مجرم

الغرض میاں نذیر حسین نے "معیار الحق" کتاب لکھ کر مسلمانوں کو ایسی بے راہ روی اور آوارہ گردی پر لگادیا جس سے آج ہزاروں لوگ مرتد اور کم از کم فاسق بن گئے ، اہلِ سنت میں کئی فرقے بن گئے بلکہ اسی فتنہ ترک تقلید سے مرزائیت ، انکارِ حدیث اور دین بیزاری کے فتنوں نے جنم لیا

اللہ تعالٰی ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرما – آمین



تجلیات صفدر ج5 ص 374 تا 375

No comments:

Post a Comment